Breaking News

بدلتے ہوئے انسانی رویے جنگلی حیات کے لیے خطرناک قرار https://ift.tt/4nJdDjx

ایکسیٹر: ایک کمپیوٹر ماڈل سے انکشاف ہوا ہے کہ انسانوں کا رویہ جانوروں کو تذبذب میں ڈال رہا ہے اور وہ اسی طریقے سے شکار بھی ہورہے ہیں۔

ہم جانوروں سے بہتر رویہ رکھتے ہیں تو وہ ہم سے مانوس ہوجاتے ہیں جس کے بعد وہ انسانوں پر اعتبار کرتے ہیں لیکن شکاری اور جانور دشمن انسان کے سامنے کے بعد بالخصوص ممالیے شدید پریشان ہوجاتے ہیں۔ اب وہ غلط شخص پر اعتبار کرکے شکار اور قید بھی ہوسکتے ہیں۔

برطانیہ کی جامعہ ایکسیٹر کی پروفیسر میڈلین گوماس نے بتایا کہ شکاریوں کے مقابلے میں مختلف انسان جانوروں سے مختلف برتاؤ کرتے ہیں۔ کچھ لوگ انہیں کھانا دیتے اور پیار سے ہاتھ پھیرتے ہیں جبکہ کچھ لوگ انہیں دھمکاتے، قید اور شکار کرتے ہیں۔ سادے جانور اس پیچیدہ رویے کو نہیں سمجھ پاتے۔

جنگلی جانوروں کے احساس کے لیے ڈاکٹر میڈلین نے ایک کمپیوٹر ماڈل بنایا ہے۔ اس میں جانوروں کو مختلف انسانی رویوں کے بارے میں جاننے کی تربیت دی گئی جس میں وہ اپنے دیگر ساتھی جانوروں کو دیکھ سکتے تھے۔ اس میں ہمدرد اور بے رحم انسانوں کو دکھایا گیا اور جانوروں کو موقع دیا کہ وہ دوست اور دشمن انسان کو دیکھ کر اسے یاد بھی رکھ سکیں۔

ماڈل کے تحت اگر کسی جگہ انسانوں کا رویہ جانور دوست ہوگا تو وہاں جانور خوش رہتے اور پھلتے پھولتے ہیں۔ حقیقی دنیا میں دیکھیں تو بے ضرر انسانوں کے قریب آکر ہرن گھاس چرتے رہتے ہیں۔ اسی طرح درختوں کے جھنڈ میں انسان اگر ہرنوں کے شکار پر آجائے تو وہ بہت ہی جلدی چھپنا اور بھاگنا سیکھ جاتے ہیں۔

بسا اوقات جنگلی حیات سے وابستہ ممالیے ایک انسانی تجربے اور رویے کی بنا پر ہی خود کو ڈھال لیتے ہیں۔ اس تناظر میں وہ زیادہ شکار ہورہے ہیں۔ اس لیے جو لوگ جانوروں کو ان کے ماحول میں کھانا دیتے ہیں اور ان سے پیار کرتے ہیں وہ اس سے باز رہیں کیونکہ یہ صورتحال ہمیشہ ہی ان کے لیے بہتر نہیں ہوتی۔

The post بدلتے ہوئے انسانی رویے جنگلی حیات کے لیے خطرناک قرار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » سائنس/ٹیکنالوجی https://ift.tt/TeHmiJQ
via IFTTT

No comments