اس ڈائنوسار کا پورا خاندان ہی ’بازوؤں‘ سے محروم تھا https://ift.tt/LvFnsuA
بیونس آئرس: برطانیہ اور ارجنٹینا کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ارجنٹینا سے ایک خونخوار اور گوشت خور ڈائنوسار کی باقیات دریافت کی ہیں جسے انہوں نے ’گویمیسیا اوشوآئی‘ (Guemesia ochoai) کا نام دیا ہے۔ اس کے بازو اتنے چھوٹے تھے کہ پہلی نظر میں یہ بازوؤں سے محروم ڈائنوسار لگتا تھا۔
بتاتے چلیں کہ اب تک چھوٹے ’بازوؤں سے محروم‘ ڈائنوساروں کی کئی اقسام دریافت ہوچکی ہیں جن کے خاندان کو ’ابیلی ساریڈائی‘ کہا جاتا ہے۔ ان میں تازہ ترین اضافہ ’گویمیسیا اوشوآئی‘ کا ہے۔
ڈائنوسار کا یہ رکاز ایک بڑی کھوپڑی پر مشتمل ہے جس کی آنکھوں کے ٹھیک اوپر سینگ جیسے ابھاروں والی ہڈیاں بالکل ویسی ہیں کہ جیسی اس قسم کے دوسرے ڈائنوساروں میں اب تک دیکھی گئی ہیں۔
یہ آج سے 70 کروڑ سال پہلے جہاں رہتا تھا، وہ علاقہ آج جنوبی امریکا کے ملک ارجنٹینا میں شامل ہے۔
چھوٹے بازوؤں سے قطع نظر، یہ اپنی جسامت کے اعتبار سے خونخوار، گوشت خور ’ٹائرینوسارس ریکس‘ (ٹی ریکس) جیسا دکھائی دیتا تھا۔
ابیلی ساریڈائی خاندان کے بیشتر ڈائنوسار تقریباً 9 میٹر لمبے اور لگ بھگ 1500 کلوگرام (ڈیڑھ ٹن) ہوا کرتے تھے۔
ویسے تو گویمیسیا اوشوآئی بھی اپنے خاندان کے دوسرے ڈائنوساروں جیسا ہی دکھائی دیتا ہے لیکن اس کی کھوپڑی کے اندر دماغ والا حصہ نمایاں طور پر چھوٹا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاید یہ ذہانت میں بھی کم تر رہا ہوگا۔
The post اس ڈائنوسار کا پورا خاندان ہی ’بازوؤں‘ سے محروم تھا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » سائنس/ٹیکنالوجی https://ift.tt/vIuyUKJ
via IFTTT
No comments