یہ مچھلی اپنی جِلد سے بھی دیکھتی ہے https://ift.tt/i8bTOdz
نارتھ کیرولائینا: ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ مغربی بحر اوقیانوس میں پائی جانے والی ایک مچھلی اپنی کھال سے بھی دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ڈیوک یونیورسٹی کے محققین نے بتایا کہ اس مچھلی میں جِلد سے دیکھنے کی صلاحیت کا مقصد اپنے اردگرد ماحول کے رنگ میں رنگ جانا ہے تاکہ شکاری مچھلیوں سے بچا جاسکے اور شکار کرنے میں آسانی ہو۔
محققین نے بتایا کہ نارتھ کیرولائنا اور برازیل کے درمیان پائی جانے والی نوک دار منہ والی مچھلی ہاگ فش کی جلد میں ایک حسی فیڈ بیک میکانزم ہوتا ہے جو تیزی سے سفید سے بھورے رنگ میں تبدیل ہوکر ارد گرد کے ماحول کے مطابق ہو جاتا ہے۔
اس مکینزم کا ذمہ دار ایک ہلکا حساس پروٹین ہے جسے اوپسن کہا جاتا ہے۔ یہ اندرونی پولورائیڈ فلم کی طرح کام کرتا ہے جو موت کے فوراً بعد بھی خارجی تبدیلیوں کا پتہ لگا سکتا ہے جب مچھلی کی آنکھوں کی بینائی ختم ہو جاتی ہے۔
ڈیوک ماہر حیاتیات سونکے جانسن نے کہا کہ یہ مچھلی اپنے اندرون جسم سے اپنی جلد کی تصویر لے سکتی ہے۔ تاکہ اس کو بتا سکے کہ جِلد ارد گرد کے ماحول کے حساب سے ڈھل چکی ہے یا نہیں۔ مذکورہ بالا تحقیق جریدے ’نیچر کمیونیکیشنز‘ میں شائع شائع ہوئی ہے۔
The post یہ مچھلی اپنی جِلد سے بھی دیکھتی ہے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » سائنس/ٹیکنالوجی https://ift.tt/6vpS7Gw
via IFTTT
No comments