ٹویٹ ڈیک ویریفائیڈ اکاؤنٹس ہی استعمال کرسکیں گے ایلون مسک کی نئی شرط https://ift.tt/tB63ESr
کیلیفورنیا: سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹوئٹر نے کہا ہے کہ ٹوئٹر صارفین کو ٹویٹ ڈیک استعمال کرنے کے لیے جلد ویریفائیڈ ہونا پڑے گا۔
ٹوئٹر نے ایک ٹویٹ میں اس متعلق اعلان کرنے کے ساتھ ٹویٹ ڈیک کے جدید ورژن کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔
ٹویٹ کے مطابق صارف کی تمام سرچز، فہرست اور کالم نئے ٹوئٹر ڈیک پر منتقل کر دیے جائیں گے۔ جب صارف نئی ایپلی کیشن کو پہلی بار اپ لوڈ کریں گے تو ان سے ان کالم منتقل کرنے کے متعلق کہا جائے گا۔
We have just launched a new, improved version of TweetDeck. All users can continue to access their saved searches & workflows via https://t.co/2WwL3hNVR2 by selecting “Try the new TweetDeck” in the bottom left menu.
Some notes on getting started and the future of the product…
— Twitter Support (@TwitterSupport) July 3, 2023
ٹویٹ میں بتایا گیا کہ ٹویٹ ڈیک میں ٹیمز فنکشنیلیٹی وقتی طور پر دستیاب نہیں لیکن آئندہ ہفتوں میں بحال کردی جائے گی۔ مزید برآں صارفین کو ٹویٹ ڈیک تک رسائی کے لیے 30 دن کے اندر ویریفائیڈ ہونا ہوگا۔
اس سے قبل کاروبار اور خبروں رساں ادارے اس کا مفت استعمال کرتے تھے تاکہ کونٹینٹ پر باآسانی نظر رکھی جاسکے۔
کمپنی کے اس اقدام کے بعد ٹوئٹر کی آمدنی میں اضافے کی توقع کی جارہی ہے جو ایلون مسک کی سربراہی میں مسلسل مشکلات کا شکار رہی ہے۔
ٹویٹ ڈیک کے حوالے سے یہ فیصلہ سی ای او ٹوئٹر ایلون مسک کے حال ہی میں دیے جانے والے ایک بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔
To address extreme levels of data scraping & system manipulation, we’ve applied the following temporary limits:
– Verified accounts are limited to reading 6000 posts/day
– Unverified accounts to 600 posts/day
– New unverified accounts to 300/day— Elon Musk (@elonmusk) July 1, 2023
ایلون مسک کی ٹویٹ کے مطابق پلیٹ فارم پر موجود ویریفائیڈ اور ان ویریفائیڈ صارف کے لیے پڑھنے کے لیے محدود تعداد میں پوسٹ ہوں گی۔
کمپنی کی جانب سے یہ اقدام ڈیٹا اسکریپنگ اور سسٹم مینیپولیشن سے نمٹنے کے لیے لیا گیا ہے۔
The post ٹویٹ ڈیک ویریفائیڈ اکاؤنٹس ہی استعمال کرسکیں گے، ایلون مسک کی نئی شرط appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » سائنس/ٹیکنالوجی https://ift.tt/1RxouVk
via IFTTT
No comments