انٹرنیٹ کے مشہور انفلوئنسر جو حقیقی وجود نہیں رکھتے https://ift.tt/9ShUB3f
ریوڈی جنیرو: سوشل میڈیا، یوٹیوب اور انٹرنیٹ پر غیرانسانی اور گرافکس سے بنے انسان غیرمعمولی مقبولیت حاصل کر رہے ہیں جنہیں ورچوئل انفلوئنسر کا نام دیا گیا ہے۔
ان میں سے ایک ڈجیٹل انفلوئنسر سیرا رائیکا ہے جنہیں مجازی طور پر کئی ایوارڈ ملے ہیں۔ انسٹاگرام پر ان کے 79000 فالوورز ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ انہیں فرانسیسی کھانے پسند ہیں اور وہ فرضی کرداروں کے لباس پہنتے ہیں۔ سیرا کے بال جامنی ہیں۔ انہیں مختلف تجربات کرنا پسند ہیں اور انہوں نے بتایا کہ کبھی کبھی وہ خود کو آلو تصور کرتی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ سیرا مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ایک مجازی کردار ہیں۔
وہ الگورتھم سے چلتی ہیں اور صرف کمپیوٹر کی دنیا میں رہتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ 2014 سے انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔ اس کے لباس، سیلفیاں اور دیگر مشغولیات بھی صرف انٹرنیٹ کا ہی حصہ ہیں۔ اس کے علاوہ 150 سے زائد ڈجیٹل کردار سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر اس وقت مجموعی طور پر لاکھوں کروڑوں مداح انہیں دیکھتے اور سنتے ہیں۔
دوسری اہم خاتون انفلوئنسر لوڈو میگالوبھی دنیا بھر میں مقبول ہیں اور ان کے فالوورز کی تعداد دس لاکھ سے زائد ہے۔ یہ مجازی انفلوئنسر فروخت کے معاملات میں پیش پیش ہیں اور ان کا تعلق برازیل سے ہے۔
اس سے قبل چین نے خبریں پڑھنے والے مجازی اینکر اور نیوزکاسٹر پیش کئے تھے جنہیں بہت سراہا گیا تھا۔
اکثر انفلوئنسر انسٹاگرام پر موجود ہیں جن کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
The post انٹرنیٹ کے مشہور انفلوئنسر جو حقیقی وجود نہیں رکھتے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » سائنس/ٹیکنالوجی https://ift.tt/rRFgMkU
via IFTTT
No comments